Friday, January 20, 2017

مجھے ہے حکمِ اذاں

بڑا ہی کوئی عجیب قسم کا لڑکا تھا بھئی
ابھی بات پکی نہیں ہوئی تھی کہ شرطیں رکھ دیں
اور وہ بھی کیا "اوٹ پٹانگ" ۔ ۔ ۔

"نہ تیل مہندی ہوگی اور نہ ہی بینڈ باجا
نہ کوئی مووی اور نہ ہی فوٹو گرافر
نہ میں کوئی سونے کی چیز پہنوں گا
اور نہ ہی کوئی فالتو رسم ہوگی"

جس نے سنا کہنے لگا 
"منڈا کدرے وہابی تے نئیں؟"

لیکن یہ جسارت کوئی "منڈے"
کے متھے لگ کر نہ کر سکا۔

//

بات آگے بڑھی تو مطالبہ یہی ہوا کہ
کوئی مطالبہ نہیں ۔ ۔ ۔

//

کیا ددھیال کیا ننھیال سب نے اپنی پسلی کے مطابق زور لگایا کہ
ایک ایک ہی لڑکا ہے "تے کوئی کھڑاک وی نئیں"

لیکن جب بندہ بازی اندر کے محاذ پر جیت چکا ہو تو
باہر کی مخالفت جلد یا بدیر دم توڑ ہی دیتی ہے۔

شادی سے ایک دن پہلے محفل کا انعقاد ہوا اور
اسے گیارہویں والے پیر کے نام منسوب کیا،
مرحومہ دادی (اسی دن ان کا سالانہ ختم بھی تھا) کو ایصالِ ثواب کیا
اور شادی خانہ آبادی کے لئے دعا کی۔

//

حدیث نبوی صلی اللّه علیہ وآلہٖ وسلم میں اس بات کی ترغیب  و مفہوم موجود ہے کہ
دین پر عمل کرتے ہوئے کسی طعنہ دینے والے کی بات تمہارا حوصلہ پست نہ کرے۔

//

وہ منڈا کہ جس نے اپنے مروجہ رسم و رواج کو "قدرے" للکارا 
وہ میں ہی ہوں ۔ ۔ ۔

کچھ حد تک خرافات کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہا 
اور کہیں پسپائی اختیار کرنا پڑی ۔ ۔ ۔

لیکن کوئی دوسرا راستہ تھا بھی تو نہیں کیونکہ
"مجھے ہے حکمِ اذاں"

No comments:

Post a Comment