ایک ٹولہ معاشرے میں پایا جاتا ہے، جس کی نمائندگی سوشل میڈیا پر بھی موجود ہے، جس کا کام ہے بڑی راتوں پر گھڑے گھڑائے فتویٰ جات پوسٹ کرنا ہے۔ میلاد مصطفیٰ ﷺ کا مبارک موقع ہو یا معراج مصطفیٰ ﷺ کا، نصف شعبان کی شب ہو یا شب عاشورہ اس گروہ کا بنیادی کام عوام کے دل میں شکوک و شبہات پیدا کرنا اور غیر ضروری سوالات کو جنم دینا ہے۔
- کیا یہ کام سنت ہے؟
- ارے، یہ تو بدعت ہے۔
- اس کا ثبوت تو قرون اولیٰ میں کہیں نہیں۔
- یہ تو محض کھانے پینے کے بہانے ہیں۔
یہ اور ایسے متعدد سوالات کر کے عوام کے دل میں وساوس پیدا کیئے جاتے ہیں اور ان مبارک راتوں کی برکت سے محروم کیا جاتا ہے۔ قبل اس کے کہ میں جوابات عرض کروں میں قارئین سے یہ سوال کرنا چاہوں گا کہ ان راتوں میں ہوتا کیا ہے؟
- قرآن خوانی
- نعت
- اصلاحی بیان
- فکر آخرت
- استغفار
- دعا
- کھانا/سحری
ان سے مقصود کیا ہے؟ کن نتائج تک پہنچنا مقصود ہے؟ جواب اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمتہ اللّه تعالیٰ علیہ کا ایک مصرعہ
ہم آئے یہاں تمہارے لئے، اٹھیں بھی وہاں تمہارے لئے
مقصود ہوتا ہے عظمت مصطفیٰ ﷺ کا بیان۔ جو شانیں اللّه عزوجل نے اپنے محبوب کو عطا فرمائیں ان کا بیان مقصود ہوتا ہے۔ وہ تلاوت کے ذریعے بھی بیان کی جاتی ہیں، نعت کے ذریعے بھی اور بیان کے ذریعے بھی۔ اگر ان تمام کاموں کی انفرادی حیثیت پر کچھ کلام نہیں تو ان کے یکجا کر دینے پر کیا مضائقہ؟ کسی دن کو مقرر کر دینے پر، کہ جب اسے فرض یا واجب نہیں سمجھتے اور نہ شامل ہونے والے کو برا بھی نہیں کہتے، کیا اعتراض ہے؟ اس گئے گزرے دور میں کہ جب بندہ فرائض اور واجبات سے کوتاہی برت رہا ہے اگر کسی کاوش کے ذریعے بندہ اپنے مالک سے قریب ہو تو اس کو سراہنا چاہیے یا اس کی راہ میں روڑے اٹکانے چاہیں؟
ان بڑی راتوں کے قیام کا مقصد جامع طور پرعرض کیا، عظمت مصطفیٰ ﷺ کا بیان۔ میلاد مصطفیٰ ﷺ ہے تو اس چیز کا بیان کہ مالک نے اپنے محبوب کو کن کن صفات کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ کائنات میں کیسی نور کی برسات تھی صبح شب ولادت، یہ مقصود ہے۔ یہ مقصود ہے کہ حضور ﷺ کی ولادت باسعادت کے وقت کن کن معجزات کا ظہور ہوا۔ حضور ﷺ کے حسن و جمال کے تذکرے مقصود ہیں ۔ ۔ ۔ تو جو ان تذکروں سے روکے اس کا کیا مقصد ہے؟ اچھا اگر بارھویں تاریخ پر اعتراض ہے تو جس تاریخ پر آپ راضی ہیں اسے خود کے لئے متعین کر لیں لیکن وائے نصیب ۔ ۔ ۔
جب معراج مصطفیٰ ﷺ کا بیان ہوگا تو کیا بیان ہوگا یہی کہ یہ قرآن کریم کے بعد دوسرا بڑا معجزہ ہے۔ یہی کہ مالک نے اپنے بندے کو کیا خوب سیر کروائی۔ یہی کہ اللّه پاک نے اپنے بندے پر کیا کیا انعام و اکرام فرمائے۔ مقصود یہی ہے کہ کل قیامت کو اور اس کے بعد جو معاملات ہونے والے ہیں ان کا پیشگی علم جو اللّه نے اپنے حبیب کریم ﷺ کو عطا فرما دیا، اسے بیان کیا جائے۔ سدرة المنتہیٰ پر جہاں جبرائیل علیہ السلام کی پرواز کی انتہا ہے وہاں وہ کیسے بشر ہیں جو اس سے بھی آگے تشریف لے گئے، یہ بیان مقصود ہیں ان راتوں میں۔ جنت میں کیا نعمتیں ہیں، جہنم میں کس گناہ پر کیا عذاب ہوگا، یہ بیان مقصود ہے اس مبارک رات میں ۔ ۔ ۔ تو جو ان تذکروں سے عوام کو گریز کرنے کا کہتے ہیں، ان کا کیا مقصود ہے؟ یہ تو سب نعمتیں یہ سب اکرام جو مالک نے اپنے بندے پر کیئے، ان کا بیان تو کرنا ہے ناں؟ کب کرنا ہے؟ جب ان مبارک راتوں میں کہ جب انوار کی برسات ہوتی ہے اور طبیعت پر ایک خاص کیف طاری ہوتا ہے تب عوام کو روکتے ہو حقیقت یہ ہے کہ اس ذکر سے بد دل کرنے والوں کے نصیب میں یہ مبارک تذکرے کہاں!
کہتے ہو کہ اس رات میں فضیلت کیا ہے؟ نماز جس کی فضیلت کے تم منکر نہیں، وہ اس رات "تحفے" میں ملی، جس شب قدر کی فضیلت کے تم قائل ہو، یہ اسی رات بطور انعام ملی، جس روزے کی عظمت کے تم بھی قائل ہو وہ اسی رات فرض کیے گئے۔ کیسی فضیلت ہے کہ جس کے تم انکاری ہو؟ یہ دراصل عظمت مصطفیٰ ﷺ کا بیان ہے کہ جس بیان سے تم پہلو تہی کیے ہوئے ہو۔ یاد رکھو! میرے آقا کریم ﷺ کی عظمت کا بیان کسی کا محتاج نہیں یہ وہ ذکر ہے کہ جسے رب کریم نے اپنے محبوب کریم ﷺ کے لئے خود بلند فرمایا ہے۔ جو اس عظمت مصطفیٰ ﷺ کا بیان سعادت سمجھ کر کرے خدا اس کے نام کو جاودانی عطا فرماتا ہے، یہ خیرات مانگنا ہمارا مقصود ہے، تمہارا مقصود کیا ہے؟
رجب المرجب کا مہینہ بعد میں شروع ہوتا ہے، ہر مسجد میں معراج مصطفیٰ ﷺ کا بیان پہلے شروع ہو جاتا ہے، یہ مبارک ماہ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے لیکن یہ مبارک ذکر جاری ہی رہتا ہے۔ یہ بھی اھلسنت پر افتریٰ ہے کہ محض ایک ہی دن ذکر کیا جاتا ہے، ہاں اس دن خصوصیت کہ یہ بیان کیا جاتا ہے، اھتمام کیا جاتا ہے تا کہ انوار کی چھماچھم بارش سے دلوں کی بنجر زمین کو سیراب کیا جا سکے۔
آج دنیا میں کونسی جگہ ہے جہاں مسلمانوں کی عصمت پامال نہیں ہو رہی؟ اور اس کی وجہ کیا ہے؟ جب آپ کے نبی ﷺ کے خاکے تراشے جائیں اور آپ عالمی سطح پر احتجاج بھی ریکارڈ نہ کرواسکیں تو کیا سمجھتے ہیں رب آپ کی اس بیباکی پر آپ کی گرفت نہیں فرمائے گا؟ آج اس پرفتن دور میں ایک ہی جائے پناہ ہے اور وہ حضور ﷺ کی بارگاہِ بے کس پناہ ہے۔ حضور ﷺ کے دامن سے وابستہ ہو جاؤ گے تو دو جہاں سے بے پروا ہو جاؤ گے اور یہ مواقع، یہ بڑی راتیں واپس لوٹ آنے کے لئے ہی ہوتی ہیں۔ لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف، اپنے رب کے حبیب ﷺ کی طرف ۔ ۔ ۔
شرک ٹھہرے جس میں تعظیم حبیب ﷺ
اس برے مذہب پہ لعنت کیجیئے
ظالمو! محبوب کا حق تھا یہی
عشق کے بدلے عداوت کیجیئے
و الضحیٰ، حجرات، الم نشرح سے پھر
مؤمنو! اتمامِ حجت کیجیئے
بیٹھتے اٹھتے حضور پاک ﷺ سے
التجا و استعانت کیجیئے
یا رسول اللّه ﷺ دہائی آپ کی
گوشمالِ اھلِ بدعت کیجیئے
یا خدا تجھ تک ہے سب کا منتہیٰ
اولیاء کو حکمِ نصرت کیجیئے
No comments:
Post a Comment