وہ گھر میں غصے سے داخل ہوا اور ماں کو دیکھتے ہی اس پر جھپٹا، سینے پر سوار ہوا اور تلوارگردن پر تان کر کہا کہ میرا باپ کون ہے؟
دینِ اسلام کی اعلانیہ تبلیغ کا حکم نازل ہوچکا ہے اور نبی مکرم ﷺ، اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں وحی کی تبلیغ فرما رہے ہیں۔ وہی لوگ کہ جو آپ کو صادق اور امین کے لقب سے پکارتے، جو آپ کے ایک اشارے پر اَن دیکھے لشکر سے لڑنے مرنے پر تیار تھے، وہ اَن دیکھے خدا کو ماننے سے انکاری ہوگئے۔ جب مشرکینِ مکہ کے مفادات اور باطل اعتقادات پر ضرب پڑی تو حق شناسی میں چوری کے مرتکب ہوئے۔ لیکن وہ بد بخت تھے اور تاقیامت دھتکارے ہوئے رہیں گے کہ جو رسول خدا ﷺ کے بغض اور عداوت میں اتنے آگے بڑھ گئے کہ واپسی کا رستہ نہ رہا۔
انہی بد بختوں اور خبیثوں میں ایک ولید بن مغیرہ تھا، جب نبی کریم ﷺ نے تبلیغ فرمائی تو اس نے نعوذ باللّه آپ ﷺ کو مجنون کہا۔ یہ بات اللّه تعالیٰ کی بارگاہ اتنی معیوب تھی کہ ستار العیوب نے اپنے کلامِ حق میں اس کے عیب گنوائے۔ پارہ 29 کی دوسری سورہ، کہ جو قرآنِ حکیم میں ترتیب کے لحاظ سے 68 نمبر پر اور نزول کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر (گو اختلاف ہے) ہے۔
1۔ قلم اور ان کے لکھے کی قسم
2۔ تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں
3۔ اور ضرور تمہارے لئے بے انتہا ثواب ہے
4۔ اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان ہے
5۔ تو اب کوئی دم جاتا ہے کہ تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے
6۔ کہ تم میں کون مجنون تھا
7۔ بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکے اور وہ خوب جانتا ہے جو راہ پر ہے
8۔ تو جھٹلانے والوں کی بات نہ سننا
9۔ وہ تو اس آرزو میں ہیں کہ کسی طرح تم نرمی کرو (ضروریاتِ دین کے معاملے میں) تو وہ بھی نرم پڑ جائیں
10۔ اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانیوالا، ذلیل
11۔ بہت طعنے دینے والا، بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنیوالا
12۔ بھلائی سے بڑا روکنے والا، حد سے بڑھنے والا گناہگار
13۔ درشت خو، اس پر طرّہ یہ کہ اس کی "اصل میں خطا"
14۔ اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے
15۔ جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں، کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں
16۔ قریب ہے کہ ہم اسکی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے۔
سورة القلم، آیت 1 تا 16
ترجمہ کنز الایمان
ملاحظہ ہو، خدا نے اپنے محبوب بندے کا کیسا دفاع فرمایا۔ سب سے پہلے باطل الزام کو رَد فرمایا اور رَد بھی کیسے فرمایا کہ لحظہ لحظہ اپنے فضل کے ساتھ ہونے کی نوید دی، عظیم اجر و ثواب کا اعلان فرمایا اور "انك لعلیٰ خلق عظیم" کا تاج رحمتہ اللعالمین کے سرِ انور پر سجایا۔
پھر اس گستاخ کو اپنے حبیب کی جانب سے خود جواب ارشاد فرمایا اور اس کے نَو عیب (بعض علماء کے مطابق دَس) بیان فرمائے۔
1۔ بڑا قسمیں کھانیوالا 2۔ بے حد ذلیل 3۔ بہت طعنے دینے والا 4۔ چلتا پھرتا چغل خور 5۔ بھلائی سے روکنے والا 6۔ حد سے متجاوز 7۔ سخت گناہگار 8۔ درشت (بَد) خو 9۔ اصل میں خطا (یعنی حرام زادہ)
جب یہ آیات نازل ہوئیں تو ولید بن مغیرہ غضب سے اپنے گھر میں داخل ہوا اور ماں کے سینے پر سوار ہو کر کہنے لگا کہ محمد (ﷺ) نے میرے 9 عیب گنوائے ہیں، آٹھ مجھے پتہ ہیں کہ میرے اندر موجود ہیں لیکن نویں عیب کی تصدیق تمہارے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا (یا 10 عیب اور 9 جانتا ہوں)۔ اس کی ماں نے کہا کہ تمہارا باپ ناکارہ تھا، مجھے خطرہ تھا کہ اس کی وفات کے بعد ہمارے مال کا کیا بنے گا، سو میں نے ایک چرواہے کو بلایا، تو اسی کی اولاد ہے۔
تِبیانُ القرآن، جلد 12، صفحہ 185
تفسیر کبیر، جلد 10، صفحہ 606
ان آیات کو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد کیا سبق ملتا ہے؟
1۔ خدا کے حبیب، مصطفیٰ کریم ﷺ کے خلاف (اگر خدانخواستہ) کوئی بھی بکواس کرے تو سب سے پہلے اس کا رَد بے باک اور نڈر انداز میں کیا جائے گا۔
2۔ حضور ﷺ کے فضائل و کمالات بیان کیئے جائیں گے۔
3۔ آپ ﷺ پر خدا کی رحمتوں کا تذکرہ ہوگا۔
4۔ اور پھر جو اس گستاخی کا مرتکب ہوا ہوگا اس کے لئے حیات تنگ کر دی جائے گی۔
ایک مزید نکتہ جو ان آیاتِ بینات سے ہمارے سامنے ہیں وہ یہ کہ احکم الحاکمین، اله مطلق اعلان فرما رہا ہے کہ ہم اس (ولید بن مغیرہ) کی تھوتھنی پر داغ لگائیں گے، تھوتھنی سے مراد یہاں ناک ہے، جیسے پاؤں کو حقارت سے "کھر" یا "سم" کہہ دیتے ہیں، ویسے ہی اس کی ناک کو حقارت سے تھوتھنی کہا گیا اور ناک ہی کیوں؟ اس لئے کہ ناک عزت کا باعث سمجھی جاتی ہے جیسے کہ ہمارے ہاں محاورات میں بھی مستعمل ہے۔
اور پھر قدرت نے یہ بات سچ کر دکھائی، غزوہ بدر میں ولید بن مغیرہ کفار کی طرف سے میدان میں اترا اور اس کی تھوتھنی پر تلوار کا نشان لگا جو کہ بعد اس کی شناخت بن گیا، قیامت میں بھی کفار کے درمیان اس کی یہی شناخت ہوگی، داغی ہوئی تھوتھنی ۔ ۔ ۔
تفسیر کبیر، جلد 10، صفحہ 606
ان آیات کو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد کیا سبق ملتا ہے؟
1۔ خدا کے حبیب، مصطفیٰ کریم ﷺ کے خلاف (اگر خدانخواستہ) کوئی بھی بکواس کرے تو سب سے پہلے اس کا رَد بے باک اور نڈر انداز میں کیا جائے گا۔
2۔ حضور ﷺ کے فضائل و کمالات بیان کیئے جائیں گے۔
3۔ آپ ﷺ پر خدا کی رحمتوں کا تذکرہ ہوگا۔
4۔ اور پھر جو اس گستاخی کا مرتکب ہوا ہوگا اس کے لئے حیات تنگ کر دی جائے گی۔
اللّه تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اس گروہ میں رکھے کہ جو قرآن پڑھ کر ہدایت پاتے ہیں۔
آمین
No comments:
Post a Comment