Sunday, March 29, 2015

پہلا محاذ

کوئی کب ھارتا ہے؟
جب وہ ھمت کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

ھمت کرنا کیوں چھوڑ دیتا ہے؟
کیونکہ اسے کوئی روشنی کی کرن نظر نہیں آتی۔

روشنی کیوں نظر نہیں آتی؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

انسان کبھی بھی مکمل، کامل اور اکمل نہیں ھوسکتا، بہتری ایک مستقل سفر ہے اور کامیاب انسان وہی ہے کہ جو خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہے۔ ہر انسان، ہر فن و خوبی کے لائق نہیں اور نہ ہی اُس کا متحمل ہوسکتا ہے۔ قدرت نے اپنے ازلی فیصلے سے انسان کی تقدیر کو کہیں متعین اور کہیں معلق رکھا ہے۔ انسان اپنے سفر میں جوں جوں آگے بڑھتا ہے، سفر کی تمازتیں اس کا حوصلہ بڑھاتی ہیں، راستے کی رکاوٹیں اس کے عزم کو للکارتیں ہیں اور زمانے کے جور و ستم اس کے لئے تجدیدِ عہد کا کام دیتے ہیں۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ جب نظر خوب سے خوب پر رہے، کہ جب "پہلے محاذ" پر انسان سرخرو رہے۔ 


 یہ تو طے ہوچکا کہ زندگی کے سفر میں حسن و خوبی کی جستجو ایک بحرِ بیکراں ہے لیکن اس جستجو کی ابتداء کہاں سے ہوتی ہے؟

مثال چیونٹی سے سمجھیئے:

جب تک زندہ رہے گی، اپنی مطلوبہ سمت کا درست تعین رکھے گی،

اپنے حدف کو پاکر رہے گی چاہے اسے جتنی مرتبہ ناکامی کا منہ کیوں نہ دیکھنا 
پڑے،

اپنی حیثیت کو پہچان کر، اپنی استطاعت کے مطابق، اپنے حصے کا کام ضرور سر انجام دے گی۔ 

ھم تو انسان ہیں، اشرف المخلوقات ہیں، کوئی ہماری سمت بھی تو ہوگی۔
کوئی ھمارا حدف بھی تو ہوگا۔


کیا ہم اپنی حیثیت کو پہچانتے ہیں؟
کیا ہم اپنی استطاعت کے مطابق، اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں؟
کیا ہم اپنے اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں؟


ہم اشرف کہلانے کے مستحق تو تبھی ہیں کہ جب ہم اپنے ذمے واجب الادا تمام تر فرائض کو بہ حسن و خوبی ادا کریں۔ مثال محض سمجھانے کے لئے پیش کی کہ اپنی حیثیت کا تعارف ہوسکے۔ 

بقول علامہ محمد اقبال

خودی کی یہ ہے منزل اولیں
مسافر یہ تیرا نشیمن نہیں

تری آگ اس خاکداں سے نہیں
جہاں تجھ سے تو جہاں سے نہیں

"فالھمھا فجورھا و تقوھا"


جب ہم صحیح و غلط، خوف و امید کے درمیان ڈولتے ہوئے خود پر بھروسہ کرتے ہیں اور اپنے ڈر کو اپنے ہی اندر ختم کرتے ہیں، اپنے ہر وسوسے، ہر سوال کا جواب خود تلاش کرتے ہیں، ہر باریکی، ہر فائدے، ہر نقصان کو اچھی طرح سے جان لینے کے بعد ان کے لئے مناسب تدابیر اختیار کرتے ہیں، تب، تب وہ موقع ہوتا ہے کہ ھم اپنے پہلے محاذ پر ہوتے ہیں۔

پہلا محاذ وہ محاذ کہ جو باقی ہر محاذ پر بھاری ہے، اس محاذ پر پہرہ دینے والا کبھی زمانے کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتا۔ 

جو لوگ زندگی کے سفر میں مشکلات کا شکار ہیں، وہ نظر دوڑائیں اپنے پہلے محاذ پر، کمک پہنچائیں۔ کہیں کوئی تنہا سپاہی ان کی مدد کا منتظر ہے۔ 





No comments:

Post a Comment