خبروں میں ہے کہ برسرِ اقتدار سیاسی پارٹی کی ایک خاتون کارکن کسی ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئیں۔ یہ خبر ذہن میں ہی تھی کہ علامہ اقبال رحمتہ اللّه علیہ کے دو شعر "سیاست" کے عنوان سے نظر سے گزرے۔ خدا جانے کیوں لیکن مجھے اس خبر میں اور ان اشعار میں گہری مطابقت معلوم ہوئی۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللّه تعالیٰ علیہ کا اندازِ بیاں اپنے آپ میں منفرد اور بے مثال ہے۔ آپ بعض موضوع پر سیر حاصل گفتگو فرماتے ہیں اور اس کے گوشے گوشے پر روشنی ڈالتے ہیں جبکہ بعض موضوعات پر اختصار کے ساتھ چوٹ کرتے ہیں۔ جہاں تک میں سمجھ سکا، اقبال ایک تحریک کا نام ہے، شعور کو، ضمیر کو بیدار کرنے کا نام ہے۔ اگر اقبال کو پڑھ کے، سن کے انسان میں تبدیلی نہیں آ رہی تو جان لیں کہ اقبال کے الفاظ تو آپ تک پہنچے لیکن الفاظ کی تاثیر آپ کے قلب تک نہ پہنچ سکی۔
اس کھیل میں تعین مراتب ہے ضروری
شاطر کی عنایت سے تو فرزیں، میں پیادہ
بیچارہ پیادہ تو ہے اک مہرۂ ناچیز
فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ
ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی محفل ہو، کوئی بیٹھک ہو یا کوئی رسمی یا غیر رسمی ملاقات ہو، ہمارے ترجیحی موضوعات میں سیاسیت پیش پیش رہتی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک اچھی خاصی تعداد ہے کہ جن کا اوڑھنا بچھونا ہی سیاست ہے۔ یہ سب چیزیں اس بات کی نشاندہی کر رہی ہیں کہ یہ معاشرہ سیاست کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور اسے خاص اہمیت دیتا ہے۔ سطحی وابستگی سے لے کر جذباتیت کی آخری حدود تک ہر شخص کا اپنا نظریہ ہے تو اس کے نظریے کا منکر اس شخص کا حریف ہے۔ یہ تفریق اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ دینی تعلیمات اور اقدار جیسی کسی چڑیا سے ہم اب واقف ہی نہیں۔ اقبال ہی نے ایک اور جگہ پر کہا تھا:
جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو ننگی گالیاں دینے والے، پولنگ بوتھ پر دست و گریباں ہونے والے، پریس و ڈیجیٹل میڈیا پر آ کر اپنے قائدین کا دفاع کرنے والے اور انہی کے نقش قدم پر چلنے والے دیگر یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ ایک "مہرۂ ناچیز" ہی تو ہیں۔ اور مہرۂ ناچیز کو اہمیت نہیں دی جاتی، انہیں عزت نہیں دی جاتی، انہیں محض استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ مہرے شاید یہ سب سوچنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے کیونکہ اگر یہ باشعور ہوتے تو تضادات کے تناظر میں حق و باطل میں فرق کر پاتے۔ جہالت کے مختلف درجات پر موجود یہ شیدائی اپنے اپنے نظریات کی تشریح میں گم ہیں۔
ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھلاتی نہیں مؤمن کو غلامی کے طریق
No comments:
Post a Comment