Sunday, August 13, 2017

کُھرَک

"حضرات ۔ ۔ ۔" تقریباً آٹھ سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے یہ قاری صاحب (ناٹ سو "قاری")  جب بھی فجر کے بعد بچوں کا غصہ محلے کے سپیکر پر اتارتے ہیں تو اعلان یونہی شروع کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان کا وقت کتنا قیمتی ہے اور بچوں کو ان کی اور ان کے وقت کی قدر کرنی چاہیے تاکہ وہ ان سے اور ان کے علم سے فیض حاصل کر سکیں۔ کوئی دو سے تین منٹ اوسط خرچ کرنے کے بعد جب وہ "ٹھنڈے" ہوتے ہیں تو محلہ سکون کا سانس لیتا ہے۔ پہلے پہل تو ناچیز کو ان کی اس حرکت پر اخیر ہی "کچیچیاں" چڑھتی تھیں پھر دھیرے دھیرے دھیان دینا شروع کیا تو سمجھ آیا کہ وہ ایک "کیفیت" میں ہوتے ہیں۔

یہ وہ کیفیت ہے کہ جو ہم میں سے ہر کوئی وقتاً فوقتاً خود پر طاری پاتا ہے، بلا تفریق جنس۔ عمر کوئی بھی ہو، جب کوئی معرکہ برسر پیکار ہو یا جانے انجانے میں معرکہ سر ہو جائے تو اِس ہی کیفیت سے پالا پڑتا ہے۔ "سوشل اینیمل" ہونے کے ناتے ہم اپنے ان مشاہدات و تجربات کو دوسروں تک منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس سے کوئی استفادہ کر بھی سکے گا کہ نہیں۔ کوئی بچہ کوئی کارنامہ کر آئے یا پھر کوئی خاتون (رش میں) شاپنگ کر آئیں یا پھر کوئی صاحب کوئی پیچیدہ عقدہ حل کر ڈالیں، جب تک وہ اسے بیان نہ کر لیں وہ ایک خاص کیفیت میں رہیں گے، جیسے بد ہضمی کا شکار ہوں۔  

کسی بھی "نیوز چینل" پر جب نیوز اینکر اپنے آپے سے باہر ہونے لگے یا کسی ٹاک شو پر کوئی مہمان اپنی حدود سے تجاوز کرے یا کوئی رشتہ دار اپنی اوقات سے باہر ہونے لگے یا آپ خود، جی آپ، آپ خود سے کہیں کہ "اتنا تو چلتا ہے" تو سمجھ لیں کہ آپ اُس وقت کیفیت کا شکار ہیں کہ جسے عرف عام میں "کُھرَک" کہتے ہیں۔