Friday, August 14, 2015

ہم مقروض ہیں!

ہم مقروض ہیں اس دیوانے کے 
جس نے پاکستان کا خواب دیکھا

ہم مقروض ہیں اس بچے کے
جس نے اپنی جیب خرچ سے مسلم لیگ کو چندا دیا

ان تمام ماؤں کے جنہوں نے اپنے بچے
اپنے ہاتھوں سے درگور کیئے

ہم مقروض ہیں ان بہنوں، بیٹیوں کے
کہ ہندوستان کے کنوئیں جن کی عصمت کے آج بھی گواہ ہیں

ہم مقروض ہیں ان قافلوں کے
کہ جن میں اپنی روداد سنانے والا کوئی نہیں بچا تھا

ان ڈھائی لاکھ مسلمان لڑکیوں کے مقروض
کہ جو آج ہندؤں اور سکھوں کی مائیں ہیں

ہم مقروض ہیں

ہم مقروض ہیں ان لاکھوں لوگوں کے جنہوں نے 
ہمارے آج کے لئے اپنا کل قربان کیا

ہم مقروض ہیں ان سوا کروڑ مہاجرین کے 
جنہوں نے ہم پر یقین کیا

ہم مقروض ہیں شہیدوں کے لہو کے 
ایک ایک قطرے کے 

ہم مقروض ہیں اپنے قائد کے جنہوں نے
ہماری فلاح کے لئے اپنی صحت برباد کی

ہم مقروض ہیں ان تمام مسلمان بہن بھائیوں کے
جو آج بھی مصیبت کے وقت ہماری طرف دیکھتے ہیں

ہم مقروض ہیں ان شہدا کے جنہوں نے
اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی

ہم مقروض ہی تو ہیں
ہم مقروض ہی تو ہیں

ہم سے پہلے کیا کر گئے 
یہ بحث لا حاصل ہے

سوال یہ ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے
اس قرض کو چکانے کے لئے 

کیونکہ ہم مقروض ہیں!